ہنر مندی . . . . Skills

Image
  اللہ تبارک وتعالی کا عرش پانی پر تھا پھر اس ذات نے قصد کیا اور اپنی ایک مٹھی مٹی پانی میں ڈال کر زمین بنائی اور اپنی قدرت سے اوپر کی طرف دھوان اچھالا اور ساتوں أسمان وجود میں ائے جسکے نتیجے میں کائینات وجود میں أٔئی اور اس میں مختلف مخلوقات پیدا فرما ئیں جس میں ایک مخلوق انسان بنائی اور پھر اسے اشرف المخلوقات کے  درجے سے نوازا۔تما م مخلوقات میں سب سے ذیادہ  خصوصیات عطا کیں ذہین اور با اختیار بنایا ۔ان تمام خصوصیات میں ایک خاصیت ہنر مندی ہے جسکا أج میں یہاں ذکر کرنے والا ہوں۔   The throne of Allah Tabarak wa Taali was on the water, then He intended and put a handful of clay in the water and created the earth, and by His power he threw smoke upwards and the seven heavens came into existence, as a result of which the universe came into existence and different in it. He created the creations in which he created a human being and then blessed him with the status of Ashraf al-Makhluqat. He gave the most qualities of all creations, made him intelligent and powerful. ...

اطاعت اور محبت

  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیت کو بطور رول ماڈل پیش کرنے کا ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ چودہ، پندرہ صدیاں گزر گئیں کیوں انسانیت اتنے طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی اس ایک شخصیت کو اپنا آئیڈیل سمجھتی ہے۔ کیوں پندرہ سو سال گزرنے کے باوجود ہم حضور علیہ السلام ہی کی اطاعت و اتباع کرتے ہیں؟ اور آپ ہی سے کمال درجے کی محبت اور تعظیم کرتے ہیں؟ اس موضوع میں انہیں سوالات کے جوابات دیئے جائیں گے۔ 

 اللہ تعالیٰ نے حضور علیہ السلام کی امت پر یہ فرض عائد کر دیا ہے کہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے چار طرح کا تعلق رکھیں تب ایمان کامل ہو گا ان چاروں میں سے کوئی ایک بھی کمزور رہ گیا تو ایمان کمزور ہو جاتا ہے۔ کامل ایمان کا تقاضا ہے کہ چاروں طریقے سے بیک وقت حضور علیہ السلام سے جڑ جائے اور آقا علیہ السلام کی ذات اقدس سے بے پناہ محبت کی جائے، یہ ایمان کی تعریف ہے اس کے بغیر ایمان کامل نہیں ہوگا۔ دوسرا اطاعت جو کچھ حضور علیہ السلام نے فرمایا اس کی تعمیل کی جائے۔ تیسری اتباع جو کچھ حضور علیہ السلام نے کیا اس کی پیروی کی جائے اور چوتھا تعظیم۔ آقا علیہ السلام کا کمال درجے میں ادب اور تعظیم، تکریم کی جائے کہ اللہ رب العزت کے بعد کائنات میں اتنا ادب اور اتنی تعظیم کسی اور کے لیے نہ ہو۔ النبی أولیٰ بالمؤمنین من أنفسهم اس آیت میں حکم دیا گیا ہے کہ مومن وہ ہیں جو رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی جانوں سے بھی بڑھ کر ان سے محبت کریں۔ پھر فرمایا گیا من یطع الرسول فقد أطاع الله جو رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کر لے اس نے گویا صرف رسول کی ہی اطاعت نہیں کی بلکہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کر لی۔ تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کو عین اطاعت الٰہی بنا دیا۔ تیسری آیت قل إن کنتم تحبون الله فاتبعونی اگر اللہ سے محبت کرنا چاہتے ہو تو اس کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع کرو، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نقش قدم پہ چلو، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ و سیرت میں عملاً ڈھل جاؤ۔ فرمایا: فالذین آمنوا به و غزروه اس میں فرمایا کہ محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بے پناہ ادب اور تعظیم کا رشتہ رکھو، حد سے بڑھ کر ادب کرو۔ قرآن مجید نے چاروں نوعیت کے تعلق کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات کے بیان کر دیا پھر ان کے تقاضے کیا ہوتے ہیں؟ کسی سے محبت، اطاعت اور کسی کی تعظیم کیوں کی جاتی ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ کسی کے ساتھ اس وقت تک کوئی محبت نہیں کرتا جب تک وہ محبوب جس سے محبت کرنا چاہ رہا ہے۔ اس کا حسن و جمال دل کو موہ نہ لے، اس کے چہرے، زلفوں، رنگت، اس

Comments

Popular posts from this blog

کل اثاثہ ایک ہی مکان تھا

Above the World

ہنر مندی . . . . Skills