پتھر اور سیاروں کی تاثیر
- Get link
- X
- Other Apps
واضح رہے کہ اس کائنات میں پیش آنے والا ہر چھوٹا بڑا واقعہ اللہ تعالی کے حکم اور منشا کے مطابق ہوتاہے، اس کے حکم کے بغیر کوئی بھی کام نہیں ہوتا، ہم کوتاہ فہموں کو سمجھانے اور کائنات کا مرتب نظام چلانے اور دیگر بہت سی حکمتوں کے تحت اللہ رب العزت نے ہمارے روزمرہ کے معاملات کو ظاہری اسباب کے ساتھ جوڑا ہے، (جن حکمتوں کا حقیقی علم اللہ تعالیٰ ہی کو ہے،) روٹی بھوک مٹاتی ہے، پانی پیاس بجھاتا ہے، آگ حرارت کا سامان مہیا کرتی ہے وغیرہ وغیرہ، ان تمام اسباب کے پیچھے حقیقی مؤثر ذات اللہ تعالی کی ہے، جو اس تمام نظام کو چلا رہی ہے، کسی ظاہری سبب یا شے کا اس نظام کو چلانے اور اس پر اثر انداز ہونے میں بذاتِ خودکوئی دخل نہیں۔
ستارے، سیارے اور ہاتھوں کی لکیروں کا انسانی زندگی کے بنانے یا بگاڑنے میں کوئی اثر نہیں، اسی طرح مخصوص پتھر یا مخصوص اعداد بھی انسانی زندگی پراثر انداز نہیں ہوتے، انسان کی زندگی مبارک یا نامبارک ہونے میں اس کے اعمال کا دخل ہے، نیک اور اچھے اعمال انسان کی مبارک زندگی اور برے اعمال ناخوش گوار زندگی کا باعث ہوتے ہیں، پتھروں یا اعداد کو اثر انداز سمجھنا مشرک قوموں کا عقیدہ ہے، مسلمانوں کا نہیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ حجر اسود کو بوسہ دیتے وقت اس سے مخاطب ہو کر ارشاد فرماتے ہیں کہ مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ تو پتھر ہے، نفع پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان، اگر میں نے رسولِ خدا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا، نئے مسلمان ہونے والے لوگوں کے دلوں میں پتھروں کی تاثیر کا جاہلی عقیدہ مٹانے کے لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان کے سامنے حجر اسود سےاس انداز میں گویا
- Get link
- X
- Other Apps
Comments
Post a Comment